عنوان: پرانا لائبریری کا راز

رات کے گیارہ بجنے والے تھے۔
شہر کے ایک پرانے محلے میں ایک abandoned لائبریری تھی، جہاں کبھی کتابوں کی خوشبو اور چپ چاپ مطالعے کی آوازیں گونجتی تھیں۔
آرزو، ایک نوجوان طالبہ، تحقیق کے لیے وہاں آئی تھی تاکہ پرانی تاریخی کتابیں دیکھ سکے، لیکن جیسے ہی اس نے دروازہ کھولا، ایک عجیب خاموشی نے اسے گھیر لیا۔

لائبریری میں ہوا کی ہلکی سرسراہٹ کے ساتھ کتابوں کے صفحات خود بخود پلٹنے لگے۔
آرزو نے قدم بڑھایا، اور ایک زنگ آلود الماری پر رکھی کتاب کی طرف جھکی۔
کتاب کھولتے ہی اس نے محسوس کیا کہ صفحات پر لکھی تحریر بدل رہی ہے — جملے اپنی جگہ سے ہل کر نئے الفاظ بناتے جا رہے تھے۔

اچانک کسی نے کہا:

“یہاں مت رہو… تمہیں دیکھ رہے ہیں…”

آرزو نے پیچھے مڑ کر دیکھا، لیکن کمرہ خالی تھا۔
لیکن کتاب کی روشنی مدھم ہو گئی اور دیواروں پر سایے حرکت کرنے لگے، جیسے کوئی اسے قریب سے دیکھ رہا ہو۔
کتاب کے صفحات میں اب اس کا اپنا نام لکھا ہوا تھا، اور نیچے چھوٹے حروف میں لکھا تھا:

“اب تم بھی اس لائبریری کا حصہ ہو…”

آرزو نے دروازہ کھولنے کی کوشش کی، مگر وہ زور سے بند ہو گیا۔
کتاب کی روشنی بڑھ گئی، اور اس نے محسوس کیا کہ سایے اس کے ارد گرد گول دائرے میں جمع ہو رہے ہیں۔
ایک مدھم آواز آئی:

“جو ایک بار یہاں آتا ہے، وہ کبھی آزاد نہیں ہوتا…”

آرزو نے چیخنے کی کوشش کی، لیکن آواز باہر نہیں آئی۔
لائبریری کے دروازے سے باہر صرف ہلکی دھندلی روشنی نظر آئی، اور اندر کتابیں خود بخود بند ہو گئیں، جیسے کبھی کھلی ہی نہ تھیں۔

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *