عنوان: کمرہ نمبر 6 کا رازی مسافر


بارش کی رات تھی۔ لاہور سے اسلام آباد جانے والی بس خالی سڑک پر تیزی سے دوڑ رہی تھی۔ بس میں صرف چند مسافر تھے، سب اپنے کمبل میں لپٹے سو رہے تھے۔ ان سب کے درمیان، علی کھڑکی کے پاس بیٹھا بارش کی بوندوں کو دیکھ رہا تھا۔

بس ہائی وے پر ایک ویران ڈھابے کے پاس رکی۔ کنڈیکٹر نے اعلان کیا:
“پانچ منٹ کا اسٹاپ ہے۔ چائے پینا ہو تو ابھی پی لیں۔”

علی بھی اتر گیا۔ ڈھابہ چھوٹا سا تھا، اندر ایک پرانا ریڈیو بج رہا تھا، اور کاؤنٹر کے پیچھے ایک ادھیڑ عمر شخص چائے بنا رہا تھا۔
علی نے چائے کا آرڈر دیا، تبھی اس نے کاؤنٹر کے پاس ایک بورڈ دیکھا:

“مسافروں سے درخواست ہے: رات کے وقت کمرہ نمبر 6 میں نہ جائیں۔”

علی نے ہنستے ہوئے ڈھابے والے سے پوچھا: “یہ کمرہ نمبر 6 کا کیا چکر ہے؟”
بوڑھے نے آنکھوں میں عجیب سا خوف لیے کہا: “یہاں کوئی نہیں جاتا… اور جو گیا، واپس نہیں آیا۔”

علی نے مذاق سمجھ کر بات ٹال دی۔ لیکن جب واپس بس کی طرف آیا، تو اس نے دیکھا کہ ایک آدمی، بالکل بھیگے ہوئے کپڑوں میں، بس کے پچھلے دروازے سے چڑھ رہا ہے۔ اس کے ہاتھ میں صرف ایک چھوٹا سا بوسیدہ بیگ تھا۔

علی نے اپنی سیٹ سنبھالی، لیکن چند لمحوں بعد اس نے نوٹ کیا کہ وہ نیا مسافر مسلسل اسے دیکھے جا رہا ہے۔ آنکھیں… بلکل خالی، جیسے اندر کوئی روشنی نہ ہو۔

بس نے سفر دوبارہ شروع کیا۔ تقریباً ایک گھنٹے بعد ڈرائیور نے اعلان کیا:
“آگے طوفان کی وجہ سے رات گزارنی پڑے گی۔ قریبی ہوٹل میں کمرے بک کر لیے ہیں۔”

ہوٹل پر پہنچ کر سب مسافر اپنے کمروں میں چلے گئے۔ علی کو جو کمرہ دیا گیا، اس کے دروازے پر لکھا تھا: “Room 6″۔

اس کے ذہن میں فوراً ڈھابے والے کی بات گونجی۔ اس نے سوچا کہ شاید یہ محض اتفاق ہے، لیکن کمرے کے اندر داخل ہوتے ہی عجیب سا دباؤ محسوس ہوا۔ کمرہ ٹھنڈا تھا، حد سے زیادہ… اور کونے میں وہی بھیگا ہوا مسافر کھڑا تھا۔

علی نے گھبرا کر کہا: “آپ… یہاں کیسے؟”

آدمی آہستہ آہستہ آگے بڑھا۔ اس کے کپڑوں سے پانی کے قطرے فرش پر گر رہے تھے۔ وہ علی کے قریب آ کر سرگوشی میں بولا:

“میں بھی کبھی تمہاری طرح ایک مسافر تھا… کمرہ نمبر 6 میں۔”

پھر وہ دھیرے دھیرے دھند کی طرح غائب ہو گیا، اور علی نے محسوس کیا کہ اس کے کپڑے بھیگ گئے ہیں… جیسے وہ گہری بارش میں کھڑا ہو۔

اسی لمحے، کمرے کی لائٹ بجھ گئی، اور دروازہ خود بخود لاک ہو گیا۔ باہر سے ہوا کے ساتھ ایک ہی جملہ سنائی دیا:

“کمرہ نمبر 6… ہمیشہ ایک مسافر کا انتظار کرتا ہے۔”

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *