عنوان: خالی کمرے کی چیخ

رات کے قریب ایک بج کر پچیس منٹ ہو چکے تھے۔
شہر کی پرانی عمارتوں کے بیچ، ایک خالی فلیٹ کی کھڑکی سے سرد ہوا اندر آ رہی تھی، جس میں نمی اور پرانی دیواروں کی باسی خوشبو گھلی ہوئی تھی۔

رامیز، ایک investigative journalist، اپنے نئے آرٹیکل کے لیے اس خالی فلیٹ میں تحقیقات کر رہا تھا۔
یہ فلیٹ مہینوں سے خالی تھا، لیکن پڑوسی اکثر رات کو چیخ اور دھک دھک کی آوازیں سننے کا دعویٰ کرتے۔

رامیز نے کمرے میں داخل ہوتے ہی کیمرہ آن کیا۔ فرش پر پرانی دھول، دیواروں پر دراڑیں اور ایک ٹوٹی ہوئی کرسی، جیسے کوئی ابھی ابھی وہاں سے اٹھا ہو۔
اس نے قدم بڑھایا اور اچانک ایک دھیمی، لرزتی ہوئی آواز سنائی دی:

“یہاں مت رہو…”

رامیز نے پیچھے مڑ کر دیکھا، لیکن کمرہ خالی تھا۔
اس نے دل مضبوط کیا اور آگے بڑھا۔ کونے میں ایک پرانا الماری نما ڈبہ کھلا ہوا تھا، اور اندر سے چند پرانے کاغذات بکھرے ہوئے تھے۔

جیسے ہی اس نے کاغذات اٹھائے، ایک تیز چیخ پورے فلیٹ میں گونجی۔
رامیز نے سانس روک کر کمرے کے ہر کونے کو دیکھا — کوئی نظر نہیں آ رہا تھا۔ مگر دروازے کے قریب ایک سایہ حرکت کر رہا تھا، جو دیواروں سے ٹکرا کر غائب ہو جاتا تھا۔

اچانک کیمرہ اپنے ہاتھ سے گر گیا، اور جب رامیز نے اسے اٹھایا، تو دیکھا کہ کمرے کی تمام روشنی بجھ گئی ہے۔
اندھیرے میں صرف ایک چیز واضح تھی — ایک چھوٹا سا، لرزتا ہوا کاغذ، جس پر خون کے داغوں سے لکھا تھا:

“اب تم بھی اسی کمرے کے ساتھ ہو…”

رامیز نے دروازہ کھولنے کی کوشش کی، لیکن تالہ خود بخود بند ہو گیا۔
کمرے کے کونے سے دھیمی ہنسی سنائی دی، جو ہر لمحے قریب آ رہی تھی۔
رامیز جانتا تھا کہ اگر وہ باہر نہ نکلا تو وہ بھی اسی خالی کمرے کی چیخ میں بدل جائے گا۔

آخرکار، جیسے کوئی آسمانی ہدایت ہو، دروازہ زور سے کھلا، اور وہ باہر دوڑ پڑا۔
لیکن جب اس نے مڑ کر دیکھا، تو کمرے کا نمبر اور بلڈنگ کا بورڈ غائب تھے۔
صرف اندھیرا اور خالی فضا باقی تھی، اور رامیز جان گیا — جو ایک بار اس کمرے میں گیا، وہ ہمیشہ کے لیے اس کی قید ہو سکتا ہے۔

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *