عنوان: آئینے کے پیچھے

رات کے بارہ بج کر پندرہ منٹ ہو چکے تھے۔
شہر کے پرانے محلے میں ایک خالی اور سنسان مکان کھڑا تھا، جہاں کبھی خاندان رہتا تھا لیکن سالوں پہلے اچانک چھوڑ گیا۔
ایسرا، ایک نوجوان فوٹوگرافر، اپنی اگلی project کے لیے وہاں گئی تاکہ abandoned مکان کی تصاویر لے سکے۔
جب اس نے دروازہ کھولا، تو اندر سے ٹھنڈی ہوا کا جھونکا آیا، اور لکڑی کے فرش کی چرچراہٹ ہر قدم کے ساتھ گونجتی رہی۔

مکان کے ہال میں ایک بڑا، پرانا آئینہ تھا — سنبھالا ہوا مگر دھندلا۔
ایسرا نے کیمرہ نکالا اور آئینے کے عکس کو فریم میں قید کرنے کی کوشش کی۔
اچانک اس نے محسوس کیا کہ آئینے میں ایک سایہ حرکت کر رہا ہے، جبکہ کمرے میں کوئی نہیں تھا۔

سایہ قریب آیا، اور ایک مدھم سرگوشی سنائی دی:

“تم یہاں کیوں ہو…؟”

ایسرا نے پلٹ کر دیکھا — خالی کمرہ، مگر آئینے میں سایہ اب واضح ہو گیا تھا: ایک چھوٹا سا بچہ، جو اس کی طرف دیکھ رہا تھا۔
بچہ ہنستے ہوئے اپنی انگلی آئینے کی سطح پر رکھتا ہے، جیسے باہر نکلنا چاہتا ہو۔

ایسرا نے قدم پیچھے لیا، مگر دروازہ زور سے بند ہو گیا۔
آئینے میں اب بچہ اس کے بالکل قریب تھا، اور اس کی آنکھیں خون کے داغ جیسی سرخ ہو چکی تھیں۔
ایسرا نے چیخنے کی کوشش کی، لیکن آواز باہر نہیں گئی۔

اچانک، ایک زوردار ہلچل کے ساتھ آئینہ لرز گیا اور بچہ غائب ہو گیا، لیکن آئینے کی سطح پر اب اس کا اپنا عکس بدل کر خون کی طرح سرخ ہو گیا تھا۔
نیچے چھوٹے حروف میں لکھا تھا:

“جو آئینے کے پیچھے دیکھتا ہے، وہ ہمیشہ کے لیے رہتا ہے…”

ایسرا نے دروازہ زور سے کھولا اور باہر دوڑ پڑی، لیکن جب اس نے مڑ کر دیکھا، تو مکان اور آئینہ غائب ہو چکے تھے۔
صرف اندھیرا اور خالی گلی بچی تھی، اور ایسرا جان گئی کہ اب وہ بھی آئینے کے پیچھے قید ہو سکتی ہے۔

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *